پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، چودھری پرویز الٰہی زخمی

لاہور: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران چودھری پرویز الٰہی زخمی ہوگئے۔ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی اور جھگڑے کے دوران وزارت اعلیٰ کے امیدوار چودھری پرویز الٰہی زخمی ہوگئے، ریسکیو اہلکاروں نے پرویز الہٰی کو طبی امداد دی۔اس سے قبل (ن) لیگی اراکین اسمبلی کی جانب سے نعرے لگائے گئے، چودھری پرویزالہیٰ نعرے لگنے کے بعد اپنے چیمبر میں چلے گئے، جوابی حملے میں چودھری پرویز الہی کو بھی تشدد کرکے پنجاب اسمبلی سے باہر نکال دیا گیا۔
چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ میری طبیعت بہت خراب ہے، مجھے مارنے کی کوشش کی گئی، یہ مجھے اپنی طرف سے ختم کرکے گئے ہیں، شہباز شریف کے فون پر یہ کارروائی ہوئی، میں ابھی بھی اسپیکر ہوں، یہ اسپیکر کے ساتھ ہو رہا ہے، میرا بازو توڑ دیا ہے، یہ ہے شریفوں کی جمہوریت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ٹارگٹ کر کے نشانہ بنایا گیا، وزیراعظم شہبازشریف کے حکم پر پولیس نے آپریشن کیا،اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑتا ہوں، مجھے سانس کا مسئلہ، بازوٹوٹ گیا، میں تو اسپیکر ہوں، جب یہ گرفتار تھے ان کو ہرطرح کا ریلیف دیا، آج لوگوں نے شریفوں کی جمہوریت کو دیکھ لیا، انہوں نے مجھ پرظلم کیا، قیامت تک انہیں معاف نہیں کروں گا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے کہا تھا اپنے کارکنوں کو نہ بلائیں ماحول خراب ہوگا، جلا وطنی کے دوران میں نے حمزہ شبہاز کا خیال رکھا، آج انہوں نے ظلم کی انتہا کردی ہے، حمزہ شہباز کے جو پروڈکشن آرڈر دیتا تھا اس کا مجھے صلہ دے دیا، ایوان میں گوالمنڈی کے غنڈے لائے گئے۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ انہوں نے ایوان میں ظلم کی انتہا کی، مجھے دل کا بھی مسئلہ ہے، اپنے ڈاکٹر کو بلایا ہے، یہ ساری پلاننگ کے تحت فلم چلی، رات کو عدالتیں ان کے لیے کھلتی ہے؟ میں کہاں جاؤں میرے لیے کوئی عدالت نہیں؟ یہ عدالتیں صرف بڑوں کو سنتی ہیں، جب سے پاکستان بنا ایوان میں کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا، میری کوئی عدالت نہیں سن رہی، اصل عدالت اللہ کی ہے وہی بہتر فیصلہ کرے گی، ان لوگوں نے ظلم کی انتہا کردی آج تک کسی اسپیکرکے ساتھ ایسا حال نہیں ہوا، یہ اپنی طرف سے مجھے ختم کرکے گئے ہیں، رانا مشہود میرے اوپر گرا تھا، حمزہ پیچھے سے کہہ رہا تھا پکڑو، مارو۔پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے سے جان سے مارنے کی کوشش کی، عدالت کا سوموٹو ان کے لیے ہوتا ہے، جو بھی اجلاس شروع کرے گا اس کو تسلیم نہیں کریں گے، یہ اجلاس غیر قانونی ہوگا، ڈپٹی اسپیکر جھوٹ بول رہا ہے، تشدد نہیں ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں